واشنگٹن — ایک نئی تحقیق کے مطابق ٹیکنالوجی انسان کو پہلے وقتوں کی نسبت زیادہ سست، کاہل اور کمزور بنا رہی ہے۔
کیمرج یونیورسٹی کی جانب سے شائع کردہ تحقیق کے مطابق وسطی یورپ میں کھیتی باڑی کے آغاز کے زمانے کے انسانوں کی ٹانگوں کے ڈھانچوں کا معائنہ کرنے اور انہیں تفصیل سے پڑھنے کے بعد یہ واضح ہوا ہے کہ فی زمانہ انسان کی ہڈیاں اتنی توانا نہیں جتنا کہ ماضی میں تھیں۔
کیمبرج یونیورسٹی میں آثار ِقدیمہ اور بشریات سے متعلق ڈیپارٹمنٹ سے منسلک ایلیسن میکنٹوش، جو اس تحقیق کی سربراہی کر رہی تھیں، کہتی ہیں کہ، ’اس تحقیق میں تقریباً 7,300 سال پرانے ڈھانچوں کی ہڈیوں پر تحقیق کی گئی اور یہ امر سامنے آیا کہ اس زمانے کے لوگ آج کل کے ان لوگوں جتنی توانائی رکھتے تھے جو دوڑتے ہیں اور دوڑنے کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں‘۔
تحقیق بتاتی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم مشقت والے کام نہ کرنے کے باعث ہمارے ہڈیوں کی ہئیت تببدل ہو گئی ہے۔
ماہرین کے نزدیک اس کی ایک بنیادی وجہ یہ
بھی ہے کہ آج کا انسان ماضی کے انسانوں کی طرح کھیتی باڑی یا خوراک حاصل کرنے کے مشکل کاموں سے وابستہ نہیں ہے جس میں انسانی جسم کو ٹھیک ٹھاک محنت کرنا پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے زمانے میں انسانوں کی ہڈیاں پہلے زمانے کے لوگوں سے نہ صرف مختلف ہو گئی ہیں بلکہ کمزور بھی ہو گئی ہیں۔
مگر ایلیسن میکنٹوش کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس تحقیق میں یہ دلچسپ بات بھی سامنے آئی کہ خواتین کی ہڈیوں کی ساخت کو زیادہ فرق نہیں پڑا۔ ان کے مطابق، ’اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ خواتین بہت طرح کے مختلف امور اکٹھے نمٹاتی ہیں‘۔
ماہرین کے مطابق جب انسان زیادہ پیدل چلتا ہے یا دوڑتا ہے تو اس کی ہڈیاں زیادہ مضبوط ہوتی ہیں کیونکہ اس سے ہڈیوں میں اس جگہ فائبر یا ریشے کی تعداد بڑھتی ہے جہاں دباؤ سب سے زیادہ ہوتا ہے‘۔
کیمبرج یونیورسٹی میں آثار ِقدیمہ اور بشریات سے متعلق ڈیپارٹمنٹ سے منسلک ایلیسن میکنٹوش نے اپنی تحقیق کے نتائج امریکن ایسوسی ایشن آف فزیکل اینتھروپولوجسٹس کے کینیڈا میں ہونے والے سالانہ اجلاس میں پیش کیے۔